مصر کی سرزمین ہمیشہ سے آثارِ قدیمہ کے شوقین افراد، تاریخ دانوں اور سائنسدانوں کے لیے ایک پرکشش مقام رہی ہے۔ یہاں کی ریت میں چھپی ہر چیز اپنے اندر ایک پوری تہذیب، ایک عہد، اور ایک عظیم داستان سموئے ہوتی ہے۔ اہرامِ مصر، فرعونوں کے مقبرے، اور قدیم مندروں نے دنیا کو قدیم مصری تہذیب سے روشناس کروایا۔ حال ہی میں مصر کے جنوبی علاقے میں ہونے والی ایک کھدائی نے دنیا کو ایک بار پھر حیران کر دیا، جب آثارِ قدیمہ کے ماہرین کو تقریباً 4 ہزار سال پرانا ایک عجیب و غریب نوادراتی شے ملی — فرعون کا ناخن تراش۔
یہ ناخن تراش بظاہر ایک چھوٹی اور معمولی سی شے لگتی ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ چیز شاہی خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ یہ سونے، چاندی اور دیگر قیمتی دھاتوں سے تیار کی گئی تھی اور اس پر قدیم مصری علامات اور فرعونی رسم الخط میں نقوش کھدے ہوئے تھے۔ اس دریافت نے ماہرین کو ایک نئے فکری سوال میں مبتلا کر دیا: آخر ناخن تراش جیسی روزمرہ کی چیز شاہی خزانے میں کیوں رکھی گئی تھی؟
تحقیقات نے نئے راز کھول دیے
جب اس شے کو قاہرہ میں موجود قومی عجائب گھر میں مزید تحقیق کے لیے منتقل کیا گیا، تو ایک حیران کن حقیقت سامنے آئی۔ اس ناخن تراش کے اندر ایک باریک خفیہ خانہ تھا جس میں ایک چھوٹا سا کاغذی ٹکڑا موجود تھا — جو اصل میں جانور کی کھال پر لکھا گیا پیغام تھا۔ ماہرین نے جب اسے ڈی کوڈ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ پیغام فرعون کی ایک ذاتی تحریر تھی جس میں اس نے اپنے مخصوص جسمانی علاج، صفائی اور حفظانِ صحت سے متعلق طریقے درج کیے تھے۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قدیم مصری فرعون ذاتی صفائی کے حوالے سے غیر معمولی حد تک حساس ہوتے تھے۔ ناخن تراش، دانت صاف کرنے کے آلے، اور خوشبو دار تیل ان کی روزمرہ زندگی کا حصہ تھے۔ یہ تمام اشیاء نہ صرف ان کی زندگی میں استعمال ہوتی تھیں بلکہ مرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ دفن کی جاتی تھیں تاکہ اگلی دنیا میں بھی ان کو آسائش میسر ہو۔
ناخن تراش کے ساتھ کیا اور ملا؟
یہی نہیں، اس ناخن تراش کے قریب ایک اور شے بھی دریافت ہوئی — ایک چھوٹا سا شیشہ جو اس وقت کے نایاب پتھروں سے تیار کیا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آئینہ دراصل ایک مذہبی علامت تھا، جو روحانی صفائی اور اندرونی خود شناسی کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ اس دریافت نے یہ ثابت کیا کہ قدیم مصر میں جسمانی صفائی اور روحانی طہارت کو یکساں اہمیت دی جاتی تھی۔
نتیجہ: چھوٹی چیز، بڑی کہانی
فرعون کا ناخن تراش اگرچہ ایک معمولی شے لگ سکتی ہے، لیکن اس نے ایک پوری تہذیب کے طرزِ زندگی، ذاتی عادات، اور مذہبی عقائد پر نئی روشنی ڈالی ہے۔ یہ دریافت صرف ایک تاریخی شہادت نہیں، بلکہ انسان کی فطری نفاست پسندی اور اپنے جسم و روح کی دیکھ بھال کے رجحان کا ثبوت ہے۔
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ تاریخ میں کوئی چیز چھوٹی یا غیر اہم نہیں ہوتی۔ ایک ناخن تراش بھی ایک عہد کی مکمل جھلک پیش کر سکتا ہے۔